بچہ اپنی ماں کے ساتھ دکان میں داخل ہوا ، دکاندار نے بچے کی طرف دیکھا تو وہ اسے بہت ہی پیارا لگا ... دکاندار نے ٹافیوں والا ڈبہ اٹھایا اور کھول کر بچے کے سامنے کردیا ... بچے نے سوالیہ نظروں سے دکاندار کی طرف دیکھا تو دکاندار نے کہا ... بیٹا آپ اس میں سے ٹافیاں لے لو ... بچے نے انکار کردیا . دکاندار نے اصرار کیا لیکن بچہ نہ مانا.
دکاندار نے بچے کی ماں کی طرف دیکھا. ماں نے اپنے بیٹے کو ٹافیاں لینے کا کہا لیکن اس نے نفی میں سر ہلادیا.... اب دکاندار کے ساتھ ساتھ ماں بھی حیران ہوگئ کہ بچہ ٹافیاں کیوں نہیں لے رہا..
آخرکار دکاندار نے خود ڈبہ میں سے مٹھی بھر کے ٹافیاں نکالیں اور ہاتھ بچے کی طرف بڑھایا... بچے نے فورا ہی ٹافیاں لے لیں اور خوش ہوگیا...
گھر آ کر ماں نے بچے سے پوچھا کہ کیا وجہ تھی کہ تم نے پہلے ٹافیاں نہیں لیں پھر جب دکاندار خود نکال کر دیں تو لے لیں....
بچے نے مسکرا کر کہا کہ ... پہلے دکاندار مجھے ڈبے میں سے ٹافیاں نکالنے کو کہا رہا تھا اور میری مٹھی میں کم ٹافیاں آتیں لیکن جب دکاندار نے خود مٹھی بھری تو اس کا ہاتھ بڑا ہونے کی وجہ سے ٹافیاں ذیادہ آئیں تو اسلئے میں نے لے لیں..
حاصل کلام یہ ہے کہ جب ہم #اللہ سے کچھ مانگتے ہیں تو اپنی سوچ کے مطابق مانگتے ہیں لیکن اللہ ہمیں اپنی شان کے مطابق عطا فرماتا ہے تو کیوں نہ ہم اللہ سے اسکی شان کے مطابق مانگا کریں ... اسکے خزانوں میں نہ ہی کوئی کمی ہے اور نہ کبھی کمی آئے گی
No comments:
Post a Comment