کالکی اوتار.
حال ہی میں بھارت میں شائع ہونے والی کتاب"کالکی اوتارا" نے دنیا بھر ہلچل مچا دی ہے.. اس کتاب میں يہ بتایا گیا ہے کہ ہندووں کی مذہبی کتابوں میں جس کالکی اوتار کا تذکرہ ہے وہ آخری رسول حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابیہ وبارک وسلم بن عبداﷲ ہیں..
اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ہوتا تو وہ اب تک جیل میں ہوتا اور اس کتاب پر پابندی لگ چکی ہوتی.. مگر اس کے مصنف پنڈت وید پرکاش برہمن ہندو ہیں.. اور الہ آباد یونیورسٹی سے وابستہ ہیں.. وہ سنسکرت کے معروف محقق اور اسکالر ہیں.. انہوں نے اپنی اس تحقیق کو ملک کے آٹھ مشہور معروف محققین پنڈتوں کے سامنے پیش کیا ہے جو اپنے شعبے میں مستند گرادنے جاتے ہیں.. ان پنڈتوں نے کتاب کے بغور مطالعے اور تحقیق کے بعد يہ تسلیم کیا ہے کہ کتاب میں پیش کيے گئے حوالے جات مستند اور درست ہیں.. انہوں نے اپنی تحقیق کا نام "کالکی اوتار" یعنی تمام کائنات کے رہنما رکھا ہے..
ہندووں کی اہم مذہبی کتب میں ايک عظیم رہنما کا ذکر ہے جسے "کالکی اوتار" کا نام دیا گیا ہے.. اس سے مراد حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابیہ وبارک وسلم ہیں جو مکہ میں پیدا ہوئے.. چنانچہ تمام ہندو جہاں کہیں بھی ہوں ان کو کسی کالکی اوتار کا مزید انتظار نہیں کرنا ہے.. بلکہ محض اسلام قبول کرنا ہے.. اور آخری رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابیہ وبارک وسلم کے نقش قدم پر چلنا ہے.. جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے ہیں.. اپنے اس دعوے کی دليل میں پنڈت وید پرکاش نے ہندووں کی مقدس مذہبی کتاب"وید" سے مندرجہ ذیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کے ہیں..
1.. "وید" کتاب میں لکھا ہے کہ"کالکی اوتار" بھگوان کا آخری اوتار ہوگا جو پوری دنیا کو راستہ دکھائے گا.. ان کلمات کاحوالہ دينے کے بعد پنڈت وید پرکاش يہ کہتے ہیں کہ يہ صرف حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابیہ وبارک وسلم کے معاملے میں درست ہو سکتا ہے..
2.. "ہندوستان" کی پیش گوئی کے مطابق"کالکی اوتار" ايک جزیرے میں پیدا ہوں گے.. اور يہ عرب علاقہ ہے جیسے جزیرة العرب کہا جاتا ہے..
3.. مقدس کتاب میں لکھا ہے کہ "کالکی اوتار" کے والد کا نام "وشنو بھگت" اور والدہ کا نام "سومانب" ہوگا.. سنسکرت زبان میں "وشنو" اﷲ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے.. اور "بھگت" کے معنی غلام اور بندے کے ہیں.. چنانچہ عربی زبان میں "وشنو بھگت" کا مطلب اﷲ کا بندہ یعنی "عبداﷲ" ہے.. سنسکرت میں "سومانب" کا مطلب امن ہے جو کہ عربی زبان میں "آمنہ" ہوگا اور آخری رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابیہ وبارک وسلم کے والد کا نام حضرت عبداﷲ اور والدہ کا نام حضرت آمنہ ہے..
4.. وید کتاب میں لکھا ہے کہ "کالکی اوتار" زیتون اور کھجور استعمال کرے گا.. يہ دونوں پھل حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابیہ وبارک وسلم کو مرغوب تھے..
5.. وہ اپنے قول میں سچا اور دیانت دار ہو گا.. مکہ میں حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابیہ وبارک وسلم کے لئے صادق اور امین کے لقب استعمال کيے جاتے تھے..
6.. "وید" کے مطابق"کالکی اوتار" اپنی سر زمین کے معزز خاندان میں سے ہوگا اور يہ بھی حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابیہ وبارک وسلم کے بارے میں سچ ثابت ہوتا ہے کہ آپ قریش کے معزز قبیلے میں سے تھے جس کی مکہ میں بے حد عزت تھی..
7.. ہماری کتاب کہتی ہے کہ بھگوان "کالکی اوتار" کو اپنے خصوصی قاصد کے ذريعے ايک غار میں پڑھائے گا.. اس معاملے میں يہ بھی درست ہے کہ حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابیہ وبارک وسلم مکہ کی وہ واحد شخصیت تھے جنہیں اﷲ تعالی نے غار حرا میں اپنے خاص فرشتے حضرت جبرائیل کے ذريعے تعلیم دی..
8.. ہمارے بنیادی عقیدے کے مطابق بھگوان "کالکی اوتار" کو ايک تیز ترین گھوڑا عطا فرمائے گا جس پر سوار ہو کر وہ زمین اور سات آسمانوں کی سیر کر آئے گا.. حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابیہ وبارک وسلم کا "براق پر معراج کا سفر" کیا يہ ثابت نہیں کرتا ہے..؟
9.. ہمیں یقین ہے کہ بھگوان "کالکی اوتار" کی بہت مدد کرے گا اور اسے بہت قوت عطا فرمائے گا.. ہم جانتے ہیں کہ جنگ بدر میں اﷲ نے حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابیہ وبارک وسلم کی فرشتوں سے مدد فرمائی..
10.. ہماری ساری مذہبی کتابوں کے مطابق "کالکی اوتار" گھڑ سواری ' تیز اندازی اور تلوار زنی میں ماہر ہوگا..
پنڈت وید پرکاش نے اس پر جو تبصرہ کیا ہے وہ اہم اور قابل غور ہے.. وہ لکھتے ہیں کہ گھوڑوں ' تلواروں اور نیزوں کا زمانہ بہت پہلے گزر چکاہے.. اب ٹینک ' توپ اور مزائل جیسے ہتھیار استعمال میں ہیں.. لہذا يہ عقل مندی نہیں ہے۔ کہ ہم تلواروں ' تیروں اور برچھیوں سے مسلح "کالکی اوتار" کا انتظار کرتے رہیں..
حقیقت يہ ہے کہ مقدس کتابوں میں "کالکی اوتار" کے واضح اشارے حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابیہ وبارک وسلم کے بارے میں ہیں جو ان تمام حربی فنون میں کامل مہارت رکھتے تھے.. ٹینک ' توپ اور مزائل کے اس دور میں گھڑ سوار ' تیغ زن اور تیرا نداز کالکی اوتار کا انتظار نری حماقت ہے
.
No comments:
Post a Comment